الجزری : بابائے روبوٹکس

A page from Jazari’s book (Source: Wikipedia)

بدیع الزماں الجَزَری (1136 – 1206) قرونِ وسطٰی کے ایک مسلم سائنس دان، موجد، ریاضی دان، مصنف، انجینئر اور ماہر فلکیات تھے۔ وہ دیاربکر میں پیدا ہوئے جو آج کے وسطی اور جنوبی تُرکیہ میں واقع ہے۔

ان کی ڈیزائن کردہ مکینیکل ماڈلز اور انسان نما متحرک مشینوں کے باعث انہیں “بابائے روبوٹکس” یعنی “فادر آف روبوٹکس” کہا جاتا ہے۔ ان کے ڈیزائن کردہ آلات اور مشینیں اپنے زمانے میں بہت مقبول تھے اور بعد تک استعمال ہوتے رہے۔ انہوں نے اپنی تصنیف «کتاب فی معرفة الحيل الهندسيۃ» میں تفصیل سے اپنی ایجادات بیان کی ہیں۔ ذیل میں ان کی کتاب سے چند ایجادات اور ماڈلز درج ہیں:

ساعتِ فیل (وکیپیڈیا)

ساعتِ فیل یا ہاتھی گھڑیال: پانی کے بہاؤ اور اس کی مقدار سے وقت بتانے والا ایک گھڑیال جو چھ فٹ اونچا تھا۔ یہ تصویر ان کی كتاب في معرفة الحيل الهندسيۃ سے ہے۔ یہ اپنی طرز کی ایک بے مثال ایجاد تھی جس میں متحرک اجسام اور پیچیدہ نظام موجود تھا۔

وہ لکھتے ہیں کہ اس ماڈل میں ہاتھی ہندوستانی اور افریقی تہذیب کو ظاہر کرتا ہے، اژدہا چینی تہذیب کو اور اوپر موجود پرندہ (ہُما) ایرانی جبکہ پانی کا استعمال یونانی تہذیب کی عکاسی کرتا ہے اور سروں پہ موجود دستار مسلم تہذیب کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ اس سے ان کی روشن خیالی اور تہذیبی اقدار کا پتا چلتا ہے ۔

ساعتِ فیل کا لائف سائز ماڈل، ابنِ بطوطہ مال دبئی میں

ایک اور ماڈل جس میں ایک مشینی ساقی مشروب کی صراحی اٹھائے ہوئے ہے اور اس کے علاوہ ایک اور ماڈل میں ایک ساقی مشروب ڈال کر پیش کرتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔ اس طرح کے نمونے روبوٹکس کی بنیاد ہیں اور اسی وجہ سے انہیں بابائے روبوٹکس کہا جاتا ہے۔

مکینیکل غلام (ساقی) صراحی اٹھائے ہوئے
میکانکی غلام ہاتھ دھونے کے لئے پانی کا مشکیزہ اٹھائے ہوئے

رہٹ کا ایک ماڈل۔ انہوں نے سب سے پہلے پانی نکالنے کے لیے رہٹ میں کرینک شافٹ کا استعمال کیا۔ ان کے ایجاد کردہ رہٹ اور کنویں سے پانی نکالنے کے آلات بغداد سمیت کئی شہروں میں موجود تھے اور عام طور پر مسجد یا ہسپتال کے ساتھ ملحق تھے۔ ان کے ایجاد کردہ آلات اور مکینیکل پرزے ان رہٹوں میں استعمال ہوئے اور اپنی کتاب کا ایک حصہ انہی آلات کے بیان کے لیے مختص کیا۔ مثلاً کرینک شافٹ ان میں سے ایک اہم ایجاد ہے۔ جس کے استعمال سے لگنے والی قوت کو کم کیا جا سکتا اور اس کی سمت بدلی جا سکتی ہے۔

رہٹ کا ایک ماڈل

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *