بلوچستان کے گارے کے آتش فشاں جنہیں “خاک فشاں” بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ لاوے کی جگہ گرم پانی اور گارا اگلتے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ مٹی کی چٹانوں اور اس طرح کی زمین سے ماوراء لگنے والی جگہ میں بدل جاتا ہے۔
یہ ہِنگلاج (ضلع لسبیلہ) میں واقع ہیں جو مکران ہائی وے سے ہٹ کر واقع ہے اور وہاں کئی خاموش فشانوں کے ساتھ ساتھ تین بڑے ایکٹو خاک فشان بھی ہیں جنہیں چندراگُپ
کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ ہنگول نیشنل پارک
کا حصہ ہے۔ یہ علاقہ ہندومت کے ماننے والوں کے لئے مقدس ہے اور وہ یہاں یاترا کے لیے آتے ہیں۔ یاترا کے لیے آنے والے لوگ یہاں موجود ایک قدیم مندر میں جاتے ہیں جو ہنگلاج ماتا کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بلوچستان میں اس کے علاوہ بھی کئی جگہوں پہ اس طرح کے گارے کے خاک فشاں موجود ہیں۔

گارے کے خاک فشاں
گارے کے یہ خاک فشاں زمین میں وقوع پذیر ہونے والے کئی ایک عوامل کے باعث پیدا ہو سکتے ہیں۔ یہ آتش فشانی عمل سے مختلف ہوتے ہیں اور ان میں لاوا نہیں ہوتا۔ ان کی شروعات گرم پانی کے ابلتے چشمے کی صورت میں ہوتی ہے اور ارضیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ مختلف ہو سکتے ہیں۔ چھوٹے گڑھے جن سے گارا رستا رہتا ہے زیادہ تر پائے جاتے ہیں، اسی عمل کی وجہ سے لہروں کی شکل میں جمی ہوئی مٹی کی چھوٹی چٹانیں بنتی رہتی ہیں۔ اس گارے کا درجہ حرارت 2 سے لے کر 100 ڈگری تک ہو سکتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ گڑھے بڑھتے رہتے ہیں اور ان میں زمین میں پائے جانے والے نمکیات اور دیگر منرلز شامل ہوتے رہتے ہیں۔ اگر یہ عمل زمین کی سطح کے نیچے ہو رہا ہو تو پریشر کے باعث یہ آتش فشاں کی طرح ابل پڑتے ہیں۔ کئی ممالک میں یہ گارا مڈ باتھ
کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

گارے کے خاک فشاں عمومی طور پر ان جگہوں میں پائے جاتے ہیں جہاں پٹرولیم یا کوئی اور معدنی تیل پایا جاتا ہو۔ اسی لئے اسّی فیصد خاک فشانوں سے پٹرولیم اور قدرتی گیس بھی نکلتی ہے۔ بعض اوقات اگر یہ گارے کے خاک فشاں اصل آتش فشاں کے قریب ہوں تو ان سے میتھین گیس کی جگہ ہیلیم گیس پیدا ہوتی ہے جو آتش گیر ہوتی ہے اور یہ گڑھے بھی آگ اگلتے نظر آتے ہیں۔
(تمام تصاویر ویکیپیڈیا سے لی گئی ہیں)
Be First to Comment